وہ کون سے رویے اور عادات ہیں جو انسان کی ناکامی کا باعث بنتے ہیں؟ جمعرات، 28 مئی، 2020
وہ کون سے رویے اور عادات ہیں جو انسان کی ناکامی کا باعث بنتے ہیں؟
انسان کی ناکامی کا باعث بننے والی عادات |
انسان کے رویے اور عادات انسان کی پہچان ہیں جن کو دیکھ کرکسی کی شخصیت کے بارے میں مثبت یا منفی تاثر قائم کر لیا جاتا ہے۔ کامیاب اور پسندیدہ افراد کی شخصیت کا اگرجائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ وہ بہترین اخلاق کے مالک ہیں جب کہ بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے منفی رویوں کو اپنایا ہوا ہے او ر اسی وجہ سے ان کی ذاتی اور پروفیشنل زندگی ناکام بنی ہوئی ہے ۔ایسے افراد کے منفی رویے نہ صرف ان کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں بلکہ ان کے قریبی افراد بھی متاثر ہوتے ہیں ۔
آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سے رویے اور عادات ہیں جو کہ انسان کی ناکامی کا باعث بنتے ہیں۔
۱۔ اپنی ذمہ داریوں کو قبول نہ کرنا
۲۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم نہ کرنا اور ان کا الزام دوسرں پر تھوپ دینا
۳۔ غصے سے چیخ چلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرنا
۴۔ دوسرں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنانا
۵۔ احساس برتری میں مبتلا ہوکر اپنے آپ کو پرفیکٹ سمجھنا
۶۔ ہر وقت دوسرں میں خامیاں نکالنا اور ان کی شکایت کرتے رہنا
۷- اپنی بات کہنے کی عادت اور دوسرں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دینا
۸۔ حسد کے جذبات رکھنا اور کسی دوسرے انسان کے کام کی تعریف نہ کرنا
۹۔ انا پرستی میں مبتلا ہونا اور کسی بھی معاملے میں لچک کا مظاہر ہ نہ کرنا
۱۰۔ وقت کی پابندی نہ کرنا
۱۱۔ ذاتی اور پروفیشنل کام میں سستی کا مظاہرہ کرنا
۱۲۔ بے مقصد کاموں میں وقت ضائع کرنا
۱۳۔ مجلسی آداب کا خیال نہ کرنا جیسا کہ اونچی آواز میں بولنا ،منہ کھول کر کھانا،دوسرں کے سامنے گلا اور ناک صاف کرنا ،اشاروں میں بات چیت کرنا وغیرہ
۲۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم نہ کرنا اور ان کا الزام دوسرں پر تھوپ دینا
۳۔ غصے سے چیخ چلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرنا
۴۔ دوسرں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنانا
۵۔ احساس برتری میں مبتلا ہوکر اپنے آپ کو پرفیکٹ سمجھنا
۶۔ ہر وقت دوسرں میں خامیاں نکالنا اور ان کی شکایت کرتے رہنا
۷- اپنی بات کہنے کی عادت اور دوسرں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دینا
۸۔ حسد کے جذبات رکھنا اور کسی دوسرے انسان کے کام کی تعریف نہ کرنا
۹۔ انا پرستی میں مبتلا ہونا اور کسی بھی معاملے میں لچک کا مظاہر ہ نہ کرنا
۱۰۔ وقت کی پابندی نہ کرنا
۱۱۔ ذاتی اور پروفیشنل کام میں سستی کا مظاہرہ کرنا
۱۲۔ بے مقصد کاموں میں وقت ضائع کرنا
۱۳۔ مجلسی آداب کا خیال نہ کرنا جیسا کہ اونچی آواز میں بولنا ،منہ کھول کر کھانا،دوسرں کے سامنے گلا اور ناک صاف کرنا ،اشاروں میں بات چیت کرنا وغیرہ
ضرورت اس امر کی ہے ان افراد کو احساس دلایا جائے کہ وہ اپنے رویوں اور عادات پر نظر ثانی کریں اوران کو تبدیل کرنے کی کوشش کریںں یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ کسی بھی مثبت عادت اور رویے کو اپنانے کے لیے انسان کو شعوری کوشش کرنی پڑتی ہے ۔ان افراد کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اپنے اندر شکر گزاری کا جذبہ پیدا کریں،دوسرں میں خامیاں نکالنے کی بجائے ان کی اچھائیوں پر غور کریں ۔اپنی گفتگو میں مثبت الفاظ اور نرمی اختیار کریں ، اپنے احساسات ،ردعمل اور اپنے کاموں کی خود ذمہ داری لیں،دوسرں کو معاف کرنے کی عادت ڈالیں اور مجلس کے آداب سیکھیں ۔کیونکہ مثبت رویے اپنانے سے انسان کی عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔
حدیث پاک میں ہے کہ
’’ ایمان والوں میں کامل ترین وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔‘‘(مسند احمد)
0 comment
Hashtag:
#ضروری باتیں
#کامیابی
#مثبت سوچ
#نصیحت
You and others